عبد الستار الكردری up V
الکردریشمس الائمہ محمد عبد الستار الكردری ولادت 559ھ وفات 642ھ جنہیں شمس الائمہ الکردری بھی کہا جاتا ہے
فہرست
- 1 تایخِ ولادت
- 2 تحصیلِ علم
- 3 سیرت وخصائص
- 4 تصنیفات
- 5 وصال
- 6 حوالہ جات
تایخِ ولادت[ترمیم]
ابو الوجدمحمد بن عبد الستار بن محمد العمادی الكردری18 ذو القعدہ559 ھ کو کردرمیں پیدا ہوئے۔ ہیں ان کی نسبت ایک قریہ کردر کی طرف ہے جو خوارزم کے نواح میں ہے
تحصیلِ علم[ترمیم]
شمس الائمہ کردری نے علمِ ادب پہلے ناصر الدین مطرزی صاحب پڑھا۔ شمس الائمہ بکر بن محمد زرنجری سے فقہ پڑھا،حدیث کوسنااور دیگر اساتذہ سے مختلف علوم فنون حاصل کیے۔حسن بن منصور قاضی خان اور صاحبِ ہدایہ علی بن ابی بکر سے بھی آپ نے علم حاصل کیا۔ نہوں نے فخر اللاسلام بزدوی سے علم حاصل کیا علامہ ذہبی النجوم الظاہرہ میں فرماتے ہیں کہ یہ ائمہ کے استاد تھے ان کے علم کا جھنڈا آسمان پر تھا علوم و فنون میں یکتا اپنے زمانے میں ریاست حنفیہ کا اختتام ان پر ہوتا تھا۔[1]
سیرت وخصائص[ترمیم]
شمس الائمہ محمد بن عبد الستار کردری نے اس طرح اخلاص وسنجیدگی سے علم حاصل کیا کہ آپ متعدد و علوم میں فائق ہوئے اور اپنے زمانے پر غالب آئے اور اہل زمان نے آپ کے فضل و تقدم کا اقرار کیا حتی کہ آپ کے حق میں یہ کہا گیا ہے کہ آپ نے بعد" زید دبوسی" کے علمِ اصول و فروع کو زندہ کیا۔ درس وتدریس کے ساتھ ساتھ آپ نے کئی کتابیں بھی لکھیں جن سے عالم اسلام فائدہ اٹھا رہا ہے۔ اہلِ سنت والجماعت کی ترویج و اشاعت آپ کا خاص مطمعِ نظر تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بدمذہبوں کا رد لسانی وتحریری طور پر فرماکر لوگوں کو بدمذہبوں کے پاس جانے سے روکتے اور عوام کے عقائدِ حقہ کو بچانے کی بہت جد وجہد فرماتے۔ سرج الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ کے پیروکار تھے۔ امام اعظم یہ کے مذہب پر اگر کوئی اعتراض کرتا تو بھر پور طریقے سے جوابی کروائی فرماتے اور یہ ثابت کرتے کہ جو مذہب امام اعظم نے اختیار فرمایا ہے وہ عین قرآن وحدیث کے مطابق ہے۔
تصنیفات[ترمیم]
- تأسيس القواعد یہ کتاب عصمۃ الانبياء پر ہے۔
- الرد والانصار لابی حنیفہ امام الفقہاء الامصار۔
- الْفَوَائِد المننيفہ فِی الذب عَن ابى حنيفَہ۔
- كتاب فِي حل مشكلات القدورى۔[2]
وصال[ترمیم]
آپ نے 9محرم الحرام642 ھ /بمطابق جون 1244ء میں بخارا میں جمعہ کے روز وفا ت پائی۔
حوالہ جات[ترمیم]
- ↑ اصول الدين عند الامام ابی حنيفہ مؤلف : محمد بن عبد الرحمن الخميس ناشر : دار الصميعی، المملکۃ العربیہ السعودیہ
- ↑ کشف الظنون